لوساکا،زمبیا کے سفر میں مولانا نذیر لونت صاحب کے مکان پر۴۲۳اھ مطابق ۳؍ مئی ۲۰۰۲ء بروز جمعہ بعد مغرب وعظ کے بعد میزبان کے عیسائی ڈرائیور نے کہا کہ مجھےاِن بزرگ (حضرت مرشدنا شاہ حکیم محمد اختر صاحب ) کے ہاتھ پر مسلمان کرادیں۔ مولانا نذیر لونت نے بتایا کہ یہ اردو بالکل نہیں سمجھتا۔ یہ حضرت کی تقریر سن کر ایمان نہیں لایا، حضرت والا کا چہرہ دیکھ کر مسلمان ہوا ہے۔ حضرت والا نے اس کو کلمہ پڑھا کر اپنے سینے سے لگالیا۔ حضرت والا کی شفقت سے اس کی آنکھوں میں بھی آنسو آگئے۔
حضرت والاجب جنوبی افریقہ تشریف لے گئے تو وہاں کے میزبان کے گھر جب پہنچے اورگاڑی سے باہر قدم رکھا تو میزبان کا عیسائی ملازم بھاگتا ہوا آیا اوراپنے مالک سے کہا کہ جس دین پر یہ بزرگ ہیں،مجھے اس دین پر کرادو ۔ میزبان نے ان سے پوچھا کہ تمہیں تو ان کی زبان بھی نہیں آتی نہ یہ معلوم ہے کہ یہ کس دین پر ہیں، پھر تم نے یہ کیوں کہا کہ جس دین پر یہ ہیں اس دین پر کرادو؟ملازم نے کہاکہ ان کا چہرہ بتارہا ہے کہ یہ شخص سچا ہے، اس کا دین بھی سچا ہوگا۔
کتاب: رشک ِاولیاء حیا تِ اختر
حضرت والا شیخ العرب والعجم مجددِ زمانہ عارف باللہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ علیہ