بندر پر ایک واقعہ یاد آیا کہ بلوچستان میں ایک جعلی پیر نے ایک شخص سے کہا کہ تم مجھے دس ہزار روپیہ دے دو اور میرے یہاں کرسی میز لگادو تو تم جس پوسٹ پر ہو میں اس سے ترقی کی تعویذ دبادوں گا اور تم کو ترقی مل جائے گی۔ وہ بے چارہ بے وقوف تھا۔ بعد میں تو لُٹ لٹاکر پٹ پٹاکر میرے پاس آیا۔ دس ہزار دے دیا اور اس کے بعد جس پوسٹ پر تھا اس سے اور نیچے گرگیا۔ اس نے جعلی پیر سے کہا کہ تم نے میرے ساتھ دھوکہ کیا، میرا دس ہزار واپس کرو تو اس نے کہا کہ میں نے جو تم کو ایک وظیفہ دیا تھا تو میں نے ایک شرط لگائی تھی کہ جب یہ وظیفہ پڑھنا تو بندر کا خیال مت کرنا۔ قرآن سر پر رکھ کر سچ سچ بتائو کہ تم کو بندر کا خیال آیا تھا کہ نہیں؟ اس نے کہا کہ اگر تم منع نہ کرتے تو کبھی خیال نہ آتا۔ ظالم تیرے منع ہی کرنے سے جب میں نے تسبیح پکڑی اور سامنے بندر۔ اگر آپ کسی کو منع نہ کریں تو زندگی بھر کسی کو خیال نہیں آئے گا لیکن اگر آپ اس کو بتادیں کہ یہ وظیفہ پڑھتے وقت بندر کا خیال نہ کرنا تو ضرور آئے گا۔ تو یہ جعلی پیر اس طرح ٹھگتے ہیں کہ قصور اسی کا کردیا کہ تم نے چونکہ بندر کا خیال کیا اس لیے وظیفہ نے اثر نہیں کیا۔
حضرت والا شیخ العرب والعجم مجددِ زمانہ عارف باللہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ علیہ
کتاب: نورِ ہدایات اور اس کی علامات ۔ حصہ اوّل .مواعظِ حسنہ:۲۵