ایک جعلی پیر لوگوں کو خوب اُلو بناتا تھا، نماز نہیں پڑھتا تھا اور کہتا تھا کہ میں کعبہ شریف میں نماز پڑھتا ہوں، اپنے گائوں کی مسجد میں نہیں پڑھتا۔ ایک مولوی صاحب نے گائوں والوں سے کہا کہ بھائی! پیر تو کعبہ شریف میں نماز پڑھتا ہے لہٰذا اس کا کھانا پینا بند کردو، اسے اس گائوں کا کھانا مت دو، اُس سے کہو کہ وہ کعبہ شریف کی کھجور کھالیا کرے اور زم زم کا پانی پی لیا کرے۔ وہاں کی مبارک غذا کو چھوڑ کر ہندوستان کا نامبارک کھانا کیوں کھاتا ہے۔
مولوی صاحب کی یہ بات مریدوں کی سمجھ میں آگئی کہ واقعی صحیح بات ہے کہ مکہ شریف کا مبارک کھانا چھوڑ کر یہاں ہندوستان میں کیوں کھاتا ہے۔ سارے گائوں والے جمع ہوگئے۔ جب آپ کعبہ شریف نماز پڑھنے جاتے ہو تو وہیں کھجور کھاکر زم زم پی لیا کرو بلکہ ہم لوگوں کو بھی لاکر دیا کرو۔ جعلی پیر صاحب کو جب تین دن کھانا نہیں ملا تو چوتھے روز کہنے لگے کہ بھائیو! آج سے ہم آپ کی مسجد ہی میں نماز پڑھا کریں گے لیکن لوگوں نے کہا کہ اب ہم تمہیں کھانا نہیں دیں گے کیونکہ تم کھانے کے لیے نماز پڑھوگے اور اس کو بستی سے بھگادیا۔
۔۔۔۔۔۔
ایک گائوں کا پیر کبھی نماز نہیں پڑھاتا تھا۔ ایک مرتبہ اس کو لوگوں نے نماز پڑھانے کے لیے آگے کردیا۔ وہ تو بالکل جاہل اور اَن پڑھ تھا لہٰذا اس نے سوچا کہ ان مریدوں کو چکر دینا چاہیے۔ چنانچہ ا ُس نے نماز میں دھت دھت دھت کہنا شروع کردیا۔ جب سلام پھیرا تو لوگوں نے کہا کہ آپ نماز میں کیا کہہ رہے تھے؟ اس نے کہا کہ کعبہ شریف میں کتّا داخل ہونا چاہ رہا تھا، میں نے اس کو للکارا تاکہ کعبہ شریف میں گھسنے نہ پائے۔
اس جعلی پیر کی مکّاری ظاہری کرنے کے لیے ایک ہوشیار آدمی نے اُس پیر کی اور اس کے سارے مریدوں کی دعوت کی اور پیر صاحب کی پلیٹ میں چاولوں کی تہہ کے نیچے چھپاکر بوٹیاں رکھ دیں۔ جب پیر کے سامنے پلیٹ آئی تو اس نے لال لال آنکھیں نکال کر کہا کہ تم تو مجھے وہابی معلوم ہوتے ہو، ارے! پیروں کو تو بوٹیاں دی جاتی ہیں، اس میں تو خالی چاول ہی چاول ہیں۔ وہ صاحب کھڑے ہوئے اور کہا ارے بھائیو! تمہارا پیر کہتا ہے کہ اسے کعبہ شریف کا کتّا تک نظر آجاتا ہے، مگر چند انچ نیچے کی بوٹیاں نظر نہیں آئیں۔ پھر اس نے چاول ہٹاکر سب کو بوٹیاں دکھائیں تو سب نے توبہ کی اور پیر کو مار کر بھگادیا۔
کتاب: اصلی پیری مریدی کیا ہے؟ .مواعظِ حسنہ:۵۸
حضرت والا شیخ العرب والعجم مجددِ زمانہ عارف باللہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ علیہ