حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ کے جذب کا واقعہ

سب سے پہلے حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے واقعہ سے شروع کروں گا کہ اﷲ تعالیٰ نے ان کو کیسے جذب فرمایا۔
صدیق اکبر سولہ سال کے ہیں۔ سرور عالم صلی اﷲ علیہ وسلم اٹھارہ سال کے ہیں۔ ایک نبی کی جوانی ایک صدیق کی جوانی، دونوں بزرگوں کی دوستی شروع ہوتی ہے۔ مکہ شریف میں دونوں کی روزانہ ملاقات ہوتی ہے، ایک باربہ ضرورت تجارت حضرت ابوبکر صدیق شام تشریف لے گئے۔ وہاں جا کر ایک خواب دیکھا اور وہاں کہ ایک راہب سے اپنا وہ خواب بیان کیا ۔راہب نے پوچھا کہ تم کہاں سے آئے ہو۔ فرمایا کہ مکہ شریف سے ۔ پوچھا کہ کیا کام ہے؟ فرمایا تاجر ہوں، تجارت کے لیے آیا ہوں پوچھا کس قبیلے سے ہو؟ فرمایا قریش مکہ ہوں۔ راہب نے کہا اس خواب کی تعبیر سنو۔ اس کی تعبیر یہ ہے کہ عنقریب تمہارے شہر میں ایک پیغمبر آنے والا ہے ’’یُبْعَثُ نَبِیٌّمِنْ قَوْمِکَ‘‘تمہاری قوم سے ایک پیغمبر مبعوث ہوگا۔ ’’تَکُوْنُ وَزِیْرَہٗ فِی حَیَاتِہٖ وَخَلِیفَتَہٗ بَعْدَ وَفَاتِہٖ‘‘تم اس کے زمانہ حیات میں اس کے وزیر رہوگے اور اس کی وفات کے بعد اس کے پہلے خلیفہ بنوگے۔’’فَاَسَرَّھَا اَبُوْبَکْرٍ مِنَ الْکَائِنَاتِ کُلِّہَا‘‘ حضرت ابو بکر صدیق نے یہ خواب کسی کو نہیں بتایا نہ اپنی بیوی سے نہ بچوں سے نہ اپنے دوستوں سے یہاں تک حضرت ابوبکر صدیق ۳۸؍ سال کے ہوگئے اور سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم چالیس سال کے ہوگئے اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم غار حرا میں نبوت سے مشرف ہوئے۔ اقرأ نازل ہوئی اور سارے مذاہب کی کتابیں اسی وقت منسوخ کر دی گئیں ؎

یتیمے کہ نا کردہ قرآں درست
کتب خانۂ ہفت ملت بشست

جس یتیم بچہ نے ابھی قرآن کو مکمل نہیں کیا، جس پر ابھی قرآن پورا نازل نہیں ہوا، صرف ’’اِقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ‘‘ کی آیت نازل ہوئی کہ سارے مذاہب کے کتب خانے اور ساری کتابیں منسوخ ہوگئیں۔ توریت منسوخ ہوگئی، زبور منسوخ ہوگئی، انجیل منسوخ ہوگئی۔

آپ نے اعلان کیا کہ اے ابوبکر! میں نبی ہوں۔ اﷲ تعالیٰ نے مجھ پر وحی نازل کی ہے۔ عرض کیا یا محمد! ابھی ایمان نہیں لائے تھے ۔لیکن ہم سب لوگ درود شریف پڑھیں گے۔ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ’’یَا مُحَمّدُ مَا الدَّلِیْلُ عَلٰی مَا تَدَّعِیْ‘‘جس چیز کا آپ دعویٰ کر رہے ہیں اس کی آپ کے پاس کوئی دلیل ہے۔پُرانا دوستانہ تھا اور دوستی میں آدمی بے تکلفی سے پوچھ لیتا ہے۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے ابوبکر جو دعویٰ نبوت کا میں کر رہا ہوں اس کی دلیل:
(( اَلرُّؤْیَا الَّتِیْ رَأَیْتَ بِالشَّامِ))
(خصائص کبرٰی،ج:۱،ص:۲۹)

تیرا وہ خواب ہے جو تو نے شام میں دیکھا تھا حالانکہ انہوں نے اس خواب کو سارے عالم سے چھپایا تھا۔ حضرت صدیق اکبر سمجھ گئے کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نبی ہیں اور اﷲ تعالیٰ نے آپ کو خبر دی ہے کہ ابوبکر نے کیا خواب دیکھا تھا اور در اصل اس طرح جان صدیق کو اپنی طرف اﷲ تعالیٰ نے جذب کیا کہ پہلے ہی ان کو خواب میں دکھا دیا تھا۔ اسی کو کہتے ہیں ؎
نہ میں دیوانہ ہوں اصغر نہ مجھ کو ذوق عریانی
کوئی کھینچے لیے جاتا ہے خود جیب و گریباں کو

اس امت مسلمہ میں یہ سب سے پہلا جذب حضرت صدیق اکبر کو نصیب ہوا۔ اﷲ تعالیٰ کی صفتِ جذب، تجلیات اجتبائیہ کی شعاعیں سب سے پہلے جان صدیق پر پڑیں اور اس نعمت سے اﷲ تعالیٰ نے سب سے پہلے ان کو مشرف فرمایا۔ اس وقت اپنے خواب کی تکمیل سے اور اﷲ تعالیٰ کی رحمت کو دیکھ کر مارے خوشی کے بے اختیار سرور عالم صلی اﷲ علیہ وسلم سے لپٹ گئے۔’’فَعَانَقَہٗ‘‘ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم سے معانقہ کرلیا۔ اس وقت مقام انس میں تھے۔ دونوں روحیں ایک دوسرے کی عارف تھیں۔ یہ وہ مبارک روحیں ہیں کہ دنیا سے تشریف لے جانے کے بعد بھی ان کی قبریں حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے قریب ہیں اور جہاں سے مٹی اُٹھائی جاتی ہے وہیں دفن ہوتی ہے یہ دلیل ہے اس بات کی کہ سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کا جسم مبارک جس مٹی سے تعمیر ہوا وہیں قریب کی مٹی سے ان حضرات یعنی حضرت صدیق اکبر اور حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہما کی تعمیر ہوئی ہے۔ پس حضرت صدیق اکبر نے معانقہ کر کے ’’قَبَّلَ مَا بَیْنَ عَیْنَیْہِ‘‘حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی مبارک آنکھوںکے درمیان پیشانی مُبارک کا بوسہ لیا اور کلمۂ شہادت پڑھا۔ یہ وہ شخصیت ہے کہ جس نے بوقت اسلام پیشانی نبوت کا بوسہ لیا اور جب نبی اکرم صلی اﷲ علیہ و سلم دنیا سے تشریف لے گئے اس وقت بھی انہوں نے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی پیشانی مبارک کا بوسہ لیا۔

کتاب: تجلیات جذب (حصہ اوّل) .مواعظِ حسنہ:۱۱
حضرت والا شیخ العرب والعجم مجددِ زمانہ عارف باللہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ علیہ

http://books.hazratmeersahib.com/book/309/tajliyate-jazb.html

Comments are closed.