جنت کا بازار

​جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 451 حدیث قدسی حدیث متواتر مکررات 60 متفق علیہ 23
محمد بن اسماعیل، ہشام بن عمار، عبدالحمید بن حبیب بن ابی عشرین، اوزاعی، حسان بن عطیہ، حضرت سعید بن مسیب (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے ملاقات کی۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا میں اللہ تعالیٰ سے سوال کرتا ہوں کہ وہ ہم دونوں کو جنت کے بازار میں اکٹھا کرے۔ حضرت سعید بن مسیب نے پوچھا کیا اس میں بازار ہوں گے۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا ہاں مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بتایا کہ جنتی جب بازاروں میں داخل ہوں گے تو اپنے اعمال کی فضیلت کے مطابق اس میں اتریں گے پھر دنیاوی جمعہ کے دن کے برابر وقت میں آواز دی جائے تو یہ لوگ اپنے رب کی زیارت کریں گے۔ ان کے لئے اس کا عرش ظاہر ہوگا اور اللہ تعالیٰ باغات جنت میں سے کسی ایک باغ میں تجلی فرمائے گا۔ جنتیوں کے لئے منبر بچھائے جائیں گے جو نور، موتی، یاقوت، زمرد، سونے اور چاندی کے ہوں گے۔ اور ان میں سے ادنیٰ درجے کا جنتی (اگرچہ ان میں کوئی ادنیٰ نہیں ہوگا) بھی مشک اور کافور کے ٹیلوں پر ہوگا۔ وہ لوگ یہ نہیں دیکھ سکیں گے کہ کوئی ان سے اعلی منبروں پر بھی ہے (تاکہ وہ غمگین نہ ہوں) ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا ہم اللہ رب العزت کو دیکھیں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہاں کیا تم لوگوں کو سورج یا چودھویں رات کے چاند کو دیکھنے میں کوئی زحمت یا تردد ہوتا ہے ؟ ہم نے کہا نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اسی طرح تم لوگ اپنے رب کو دیکھنے میں زحمت و تردد میں مبتلا نہیں ہوں گے۔ بلکہ اس مجلس میں کوئی شخص ایسا نہیں ہوگا جو بالمشافہ اللہ تعالیٰ سے گفتگو نہ کرسکے۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ان میں سے کسی سے کہیں گے کہ اے فلاں بن فلاں تمہیں یاد ہے کہ تم نے فلاں دن اس طرح کہا تھا اور اسے اس کے بعض گناہ یاد دلائیں گے۔ وہ عرض کرے گا اے اللہ کیا آپ نے مجھے معاف نہیں کردیا اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیوں نہیں۔ میری مغفرت کی وسعت ہی کی وجہ سے تو تم اس منزل پر پہنچے ہو۔ اس دوران ان لوگوں کو ایک بدلی ڈھانپ لے گئی اور ان پر ایسی خوشبو کی بارش کرے گی کہ انہوں نے کبھی ویسی خوشبو نہیں سونگھی ہوگی۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا اٹھو اور میری کرامتوں (انعامات) کی طرف جاؤ جو میں نے تمہارے لئے رکھے ہیں اور جو چاہو لے لو۔ پھر ہم لوگ اس بازار کی طرف جائیں گے۔ فرشتوں نے اس کا احاطہ کیا ہوا ہوگا۔ اور اس میں ایسی چیزیں ہوں گی جنہیں نہ کبھی کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ ہی کسی دل پر ان کا خیال گزرا۔ چناچہ ہمیں ہر وہ چیز عطا کی جائے گی۔ جس کی ہم خواہش کریں گے۔ وہاں خریدو فروخت نہیں ہوگی۔ پھر وہاں جنتی ایک دوسرے سے ملاقات کریں گے۔ اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پھر ان میں ان سے اعلی مرتبے والے جنتی اپنے سے کم درجے والے سے ملاقات کرے گا۔ حالانکہ ان میں سے کوئی بھی کم درجے والا نہیں ہوگا تو اسے اس کا لباس پسند آئے گا۔ ابھی اس کی بات پوری بھی نہیں ہوگی کہ اس کے بدن پر اس سے بھی بہتر لباس ہوجائے گا۔ یہ اس لئے ہوگا کہ وہاں کسی کا غمگین ہونا جنت کی شان کے خلاف ہے۔ پھر ہم اپنے گھروں کی طرف روانہ ہوجائیں گے۔ وہاں جب ہماری اپنی بیویوں سے ملاقات ہوگی تو وہ کہیں گی۔ مَرْحَبًا وَأَهْلًا تم پہلے سے زیادہ خوبصورت ہو کر لوٹے ہو۔ ہم کہیں گے کہ آج ہم اپنے رب جبار کی مجلس میں بیٹھ کر آ رہے ہیں۔ لہذا اسی حسن و جمال کے مستحق ہیں۔ یہ حدیث غریب ہے اور ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں کہ وہ ابوہریرہ (رض) سے ملے تو انہوں نے کہا : میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھے اور تمہیں جنت کے بازار میں ملا دے، سعید بن مسیب نے کہا : کیا وہاں بازار بھی ہوگا ؟ فرمایا : ہاں، مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بتایا ہے کہ " اہل جنت جب جنت میں داخل ہوں گے تو ان کے مراتب اعمال کے مطابق ان کو جگہ ملے گی، پھر ان کو دنیا کے دنوں میں سے جمعہ کے دن کے برابر اجازت دی جائے گی، وہ اللہ عزوجل کی زیارت کریں گے، اللہ تعالیٰ ان کے لیے اپنا عرش ظاہر کرے گا، اور ان کے سامنے جنت کے باغات میں سے ایک باغ میں جلوہ افروز ہوگا، ان کے لیے منبر رکھے جائیں گے، نور کے منبر، موتی کے منبر، یاقوت کے منبر، زبرجد کے منبر، سونے اور چاندی کے منبر اور ان میں سے کم تر درجے والا (حالانکہ ان میں کم تر کوئی نہ ہوگا) مشک و کافور کے ٹیلوں پر بیٹھے گا، اور ان کو یہ خیال نہ ہوگا کہ کرسیوں والے ان سے زیادہ اچھی جگہ بیٹھے ہیں "۔ ابوہریرہ (رض) نے کہا کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا ہم اپنے رب کو دیکھیں گے ؟ فرمایا : " ہاں، کیا تم سورج اور چودھویں کے چاند کو دیکھنے میں جھگڑتے ہو "؟ ہم نے کہا : نہیں، فرمایا : " اسی طرح تم اپنے رب عزوجل کو دیکھنے میں جھگڑا نہیں کرو گے اور اس مجلس میں کوئی شخص نہیں بچے گا مگر اللہ تعالیٰ ہر شخص سے گفتگو کرے گا، یہاں تک کہ وہ ان میں سے ایک شخص سے کہے گا : اے فلاں ! کیا تمہیں یاد نہیں کہ ایک دن تم نے ایسا ایسا کیا تھا ؟ (اس کو دنیا کی بعض غلطیاں یاد دلائے گا) تو وہ کہے گا : اے میرے رب ! کیا تم نے مجھے معاف نہیں کیا ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : کیوں نہیں، میری وسیع مغفرت ہی کی وجہ سے تو اس درجے کو پہنچا ہے، وہ سب اسی حالت میں ہوں گے کہ ان کو اوپر سے ایک بادل ڈھانپ لے گا، اور ایسی خوشبو برسائے گا جو انہوں نے کبھی نہ سونگھی ہوگی، پھر فرمائے گا : اب اٹھو اور جو کچھ تمہاری مہمان نوازی کے لیے میں نے تیار کیا ہے اس میں سے جو چاہو لے لو، فرمایا : پھر ہم ایک بازار میں آئیں گے جس کو فرشتوں نے گھیر رکھا ہوگا، اس میں وہ چیزیں ہوں گی جن کے مثل نہ آنکھوں نے دیکھا، نہ کانوں نے سنا، اور نہ دلوں نے سوچا، (فرمایا) ہم جو چاہیں گے ہمارے لیے پیش کردیا جائے گا، اس میں کسی چیز کی خریدو فروخت نہ ہوگی، اس بازار میں اہل جنت ایک دوسرے سے ملیں گے، ایک اونچے مرتبے والا شخص آگے بڑھے گا اور اپنے سے نیچے درجے والے سے ملے گا (حالانکہ ان میں کوئی کم درجے کا نہ ہوگا) وہ اس کے لباس کو دیکھ کر مرعوب ہوگا، لیکن یہ دوسرا شخص اپنی گفتگو پوری نہ کر پائے گا کہ اس پر اس سے بہتر لباس آجائے گا، ایسا اس لیے ہے کہ جنت میں کسی کو کسی چیز کا غم نہ رہے "۔ ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : پھر ہم اپنے گھروں کو لوٹیں گے، تو ہماری بیویاں ہم سے ملیں گی، اور خوش آمدید کہیں گی، اور کہیں گی کہ تم آگئے اور تمہاری خوبصورتی اور خوشبو اس سے کہیں عمدہ ہے جس میں تم ہمیں چھوڑ کر گئے تھے، تو ہم کہیں گے : آج ہم اپنے رب کے پاس بیٹھے، اور یہ ضروری تھا کہ ہم اسی حال میں لوٹتے۔
تخریج دارالدعوہ : «سنن الترمذی/صفة الجنة ١٥ (٢٥٤٩) ، (تحفة الأشراف : ١٣٠٩١) (ضعیف) (سند میں عبد الحمید ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ١٧٢٢ )

سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 1217 حدیث قدسی مکررات 60 متفق علیہ 23
ہشام بن عمار، عبدالحمید بن حبیب بن ابی عشرین، عبدالرحمن بن عمرو اوزاعی، حسان بن عطیہ، حضرت سعید بن المسیب (رض) سے روایت ہے وہ حضرت ابوہریرہ (رض) سے ملے ابوہریرہ (رض) نے ان سے کہا میں اللہ سے یہ دعا کرتا ہوں مجھ کو اور تم کو جنت کے بازار میں ملائے۔ سعید نے کہا کیا وہاں بازار ہے ؟ انہوں نے کہا ہاں مجھ سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیان کیا کہ جنت کے لوگ جب جنت میں داخل ہوں گے تو وہاں اتریں گے اپنے اپنے اعمال کے درجوں کے لحاظ سے پھر ان کو اجازت دی جائے گی ایک ہفتہ کے موافق دنیا کے دنوں کے حساب سے یا جمعہ کے دن کے موافق کیونکہ جنت میں دنیا کی طرح دن اور رات نہ ہوں گے اور بعضوں نے کہا جنت میں بھی جمعہ کا دن ہوگا۔ وہ اللہ تعالیٰ کی زیارت کریں گے اور پروردگار ان کیلئے اپنا تخت ظاہر کرے گا اور پروردگار خود نمودار ہوگا جنت کے باغوں میں سے اور منبر سونے کے اور منبر چاندی کے یہ سب کرسیاں ہوں گی اور مالک اپنے تخت شاہی پر جلوہ گر ہوگا یہ دربار عالی شان ہے ہمارے مالک کا اور جو کوئی جنت والوں میں کم درجہ ہوگا حالانکہ وہاں کوئی کم درجہ نہیں وہ مشک اور کافور کے ٹیلوں پر بیٹھیں گے اور ان کے دلوں میں یہ ہوگا کہ کرسی والے ہم سے زیادہ نہیں ہیں درجہ میں۔ ابوہریرہ (رض) نے کہا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم اپنے پروردگار کو دیکھیں گے ؟ آپ نے فرمایا ہاں کیا تم ایک دوسرے سے جھگڑا کرتے ہو چودھویں رات کے چاند اور سورج کے دیکھنے میں ہم نے کہا نہیں۔ آپ نے فرمایا اسی طرح اپنے مالک کے دیکھنے میں بھی جھگڑا نہ کرو گے اور اس مجلس میں کوئی ایسا باقی نہ رہے گا جس سے پروردگار مخاطب ہو کر بات نہ کرے گا یہاں تک کہ وہ ایک شخص سے فرمائے گا اے فلانے تجھ کو یاد ہے تو نے فلاں فلاں دن ایسا ایسا کام کیا تھا اس کے بعض گناہ اس کو یاد دلائے گا وہ کہے گا اے میرے مالک کیا تو نے میرے گناہ بخش نہیں دئیے اور تیری بخشش کے وسیع ہونے ہی کیوجہ سے تو میں اس درجہ تک پہنچا پھر وہ اسی حال میں ہوں گے کہ ناگہاں ایک ابر اوپر سے آن کر ان کو ڈھانپ لے گا اور ایسی خوشبو برسائے گا کہ ویسی خوشبو انہوں نے کبھی نہیں سونگھی ہوگی پھر پروردگار فرمائے گا اب اٹھو اور جو میں نے تمہاری خاطر کیلئے تیار کیا ہے اس میں جو جو تمہیں پسند آئے وہ لے لو اور ابوہریرہ (رض) نے کہا اس وقت ہم ایک بازار میں جائیں گے جس کو ملائکہ گھیرے ہوں گے اور اس بازار میں ایسی چیزیں ہوں گی جن کی مثل نہ کبھی آنکھوں نے دیکھا نہ کانوں نے سنا نہ دل پر ان کا خیال گزرا اور جو ہم چاہیں گے وہ ہمارے لئے اٹھا دیا جائے گا نہ وہاں کوئی چیز بکے گی نہ خریدی جائے گی اور اسی بازار میں سب جنت والے ایک دوسرے سے ملیں گے پھر ایک شخص سامنے آئے گا جس کا مرتبہ بلند ہوگا اور اس سے وہ شخص ملے گا جس کا مرتبہ کم ہوگا وہ اس کا لباس اور ٹھاٹھ دیکھ کر ڈرجائے گا لیکن ابھی اس کی گفتگو اس شخص سے ختم نہ ہوگی کہ اس پر بھی اس سے بہتر لباس بن جائے گا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ جنت میں کسی کو رنج نہ ہوگا ابوہریرہ (رض) نے کہا پھر ہم اپنے اپنے مکان میں لوٹیں گے وہاں ہماری بیویاں ہم سے ملیں گی اور کہیں گی اہلا و سہلا و مرحبا ! تم تو ایسے حال میں آئے کہ تمہارا حسن اور جمال اور خوشبو اس سے کہیں عمدہ ہے جس حال میں تم ہم کو چھوڑ کر گئے تھے ہم ان کے جواب میں کہیں گے آج ہم اپنے پروردگار کے پاس بیٹھے۔

The Market of Paradise
Sayyiduna Ali Radhiyallahu Anhu reports that Rasulullah Sallallahu Alayhi Wasallam said, “Indeed in Paradise there is a market in which there is no buying nor selling – except for images of men and women. So whenever a man desires an image, he enters it (i.e. he will transform into it).” (Tirmidhi)

Comments are closed.