جنگ ِيرموک کاايک واقعہ – نظم ڈاکٹر اقبال مرحوم

بانگ درا (حصہ سوم) ڈاکٹر اقبال مرحوم شاعری جنگ ِيرموک کاايک واقعہ
صف بستہ تھے عرب کے جوانانِ تيغ بند تھی منتظر حِنا کی عروس ِ زمينِ شام اک نوجوان صُورت سيماب مُضطرب آ کر ہوا اميرِ عساکر سے ہم کلام اے بُوعبيدہ رُخصت ِ پَيکار دے مجھے لبريز ہو گيا مرے صبر و سکوں کا جام بے تاب ہو رہا ہوں فِراق رسُولؐ ميں اک دم کی زندگی بھی مَحَبت ميں ہے حرام جاتا ہوں مَيں حضور ِ رسالت پناہؐ ميں لے جاؤں گا خوشی سے اگر ہو کوئی پيام يہ ذوق و شوق ديکھ کے پُرنَم ہوئی وہ آنکھ جس کی نِگاہ تھی صِفَت ِ تيغِ بے نيام بولا امير فوج کہ ”وہ نوجواں ہے تو پِيروں پہ تيرے عشق کا واجِب ہے احترام پوری کرے خدائے محمدؐ تری مراد کتنا بلند تيری مَحَبت کا ہے مقام پہنچے جو بارگاہِ رسول ِ اميں ؐ ميں تو کرنا يہ عرض ميری طرف سے پس از سلام
ہم پہ کرم کِيا ہے خدائے غيور نے پورے ہوئے جو وعدے کيے تھے حضور نے”
ڈاکٹر اقبال مرحوم
مشکل الفاظ کی تشریح:
جنگ یرموک: یرموک، دمشق کے قریب ایک میدان کا نام ہے جس میں ۱۳ھ میں مسلمانوں اور رومیوں کے درمیان جنگ ہوئی۔ مسلمانوں کو فتح حاصل ہوئی۔ بوعبیدہؓ: حضرت ابو عبیدہؓ۔ اسلامی فوج کے سپہ سالار، عامر نام، ابو عبیدہ کنیت، امین الامت لقب، حضرت ابو بکرؓ کی دعوت پر اسلام قبول کیا، صحابی تھے، مختلف جنگوں میں شریک ہوۓاور فتح پائی۔ ۱۸ھ میں ملک شام میں طاعون کی وبا پھیلی جس میں بعمر ۵۸ برس، بمقام جابیہ فوت ہوئے۔ رخصت پیکار: لڑنے کی اجازت۔ لبریز ہونا: بھر جانا۔ جام: پیالہ۔ فراق: دوری۔ دم: پَل، گھڑی، لمحہ۔ حرام: مراد بے مزہ۔ حضور ِ رسالت پناہؐ: حضور اکرم ؐ کی خدمت اقدس میں۔ ذوق و شوق: جزبہ جہاد۔ پُرنم ہونا: آنسو آنا۔ تیغِ بے نیام: ننگی تلوار، کاٹ ڈالنے والی تلوار۔ پیروں: جمع پیر، بوڑھے، بڑی عمر کے، بزرگوں۔ عشق: حضور اکرمؐ سے محبت اور جہاد کا جزبہ۔ مُراد: آرزو، خواہش۔ بارگاہ: دربار۔ رسول امینؐ: حضور اکرمؐ جنہیں امین کہا جاتا ہے۔ پس از سلام: سلام کے بعد۔ غیور: غیرت مند

Leave a Reply